Urdu

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کا حملہ ایک حیران کن جھٹکا ثابت ہوا جس نے اسرائیلی انٹیلی جنس اور عسکری قیادت کو حیران و پریشان کر دیا لیکن ہمارے لئے یہ کوئی انہونی واقعہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ نیتن یاہو کی اسرائیلی تاریخ کی سب سے زیادہ عوام دشمن دائیں بازو حکومت کی جانب سے فلسطینیوں پر جابرانہ ظلم و ستم کا براہ راست نتیجہ ہے۔

یہ خبر کہ ایور گرینڈ کمپنی نے امریکہ میں دیوالیہ سے تحفظ کی درخواست کی ہے، چین کی ریئل سٹیٹ صنعت کی حتمی موت کا نقارہ بجاتی ہے۔ کارپوریٹ دیوالیوں کا سلسلہ، ریئل سٹیٹ کی منڈی میں کساد بازاری، بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور عوام کی خرید و فروخت میں گراوٹ نے چین کی حکمران نام نہاد کمیونسٹ پارٹی کے چین کے اندر ”مضبوط معاشی بڑھوتری“ کے جھوٹے دعوے کو بے نقاب کر دیا ہے۔

غمزدہ افغان خاندانوں نے SAS (برطانوی سپیشل ائر سروسز)پر ”لڑائی لڑنے کی سکت رکھنے کی عمر کے تمام مردوں۔۔۔چاہے وہ خطرہ ہوں یا نہ ہوں“ پالیسی کے تحت 2010-13ء کے دورانیے میں 80 افراد کو سفاکی سے قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ افغان جنگ کے دوران برطانوی سپیشل فورسز پر اس تازہ جنگی جرم کا الزام ایک گلی سڑی اسٹیبلشمنٹ کی ساکھ پر کاری ضرب ہے۔ اس الزام نے سامراجیت اور سرمایہ دارانہ نظام کی ننگی بربریت کو سر عام ننگا کر دیا ہے۔

(یہ تقریر دنیا بھر کے محنت کشوں کے عظیم استاد، لینن کے ساتھ مل کر روس کے مزدور انقلاب کی قیادت کرنے اور اس کا دفاع کرنے والے عظیم راہنماء لیون ٹراٹسکی کے 83 ویں یوم شہادت کی مناسبت سے شائع کی جا رہی ہے۔ ایڈیٹر)

دنیا بھر کی بدلتی صورتحال اور سیاسی و معاشی بدامنی کے ماحول میں عالمی مارکسی رجحان (آئی ایم ٹی) کی کامیاب عالمی کانگریس 2023ء ایک شاندار اور پرامید موڑ ثابت ہوئی۔ کرونا وبا سے اپنی قوتوں کو دُگنا کرنے کے بعد یہ کانگریس نوجوانوں کے لڑاکا جذبوں اور عزم سے بھرپور تھی۔ کانگریس میں 40 سے زیادہ ممالک سے 400 سے زائد کامریڈز موجود تھے جنہوں نے انقلابی مقصد کے لیے 6 لاکھ 30 ہزار یوروز جمع کیے اور فاتحانہ اعلان کیا کہ ’کمیونسٹ آچکے ہیں!‘۔

مشہور روسی بائیں بازو کے دانشور اورعالم بورِس کاگرلتسکی کو 25 جولائی 2023ء کو روسی سیکورٹی سروسز FSB نے ”دہشت گردی کی حمایت“ کے جرم میں گرفتار کیا۔ اسے سکتفکر (Syktyvkar)، کومی رپبلک (Komi Republic) کے دالحکومت میں منتقل کر دیا گیا، جہاں عدالت نے اس کی عارضی گرفتاری کا حکم جاری کیا۔ اسے 24 ستمبر تک وہاں حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

3 جولائی کو نیم شب کے وقت فلسطین میں جنین کے مہاجرین کے کیمپ پر ایک طوفان برپا ہوا، جو 48 گھنٹے جاری رہا۔ اس طوفان نے ایسے اثرات مرتب کیے جو کراہ ارض پر جہنم کی تشبیہ کرتے تھے۔ یہ طوفان اسرائیلی فوج کے ایک حملے سے متحرک ہوا۔

اس وقت دنیا بھر میں خبروں کی سرخیوں کا غلبہ یہ ہے کہ مٹھی بھر دولت مند سیاحوں، جس میں ایک برطانوی ارب پتی بھی شامل ہے، کی بازیابی کے لیے ایک بہت بڑا تلاش اور بچاؤ (سرچ اینڈ ریسکیو) آپریشن جاری ہے، جو ٹائٹینک کشتی کے ملبے کو دیکھنے کے لیے آبدوز کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہو گئے۔ دوسری طرف، گزشتہ ہفتے بحیرہ روم میں 700 تارکین وطن کے ڈوبنے کی سامنے آنے والی تفصیلات پر بین الاقوامی میڈیا میں دانستہ طور پر مکمل خاموشی برقرار ہے، جو انسانی زندگی کو نظر انداز کرنے کا براہ راست نتیجہ ہے۔

گزشتہ رات (16 جون 2023ء) پونے ایک بجے، مجھے میکسیکو سے ایک ٹیلی فون کال موصول ہوئی جس کا مجھ پر گہرا اثر ہوا۔ مجھے بتایا گیا کہ میرے پرانے دوست اور کامریڈ ایسٹیبن وولکوف اب ہم میں نہیں رہے۔ اگرچہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ خبر مکمل طور پر غیر متوقع تھی کیونکہ اس سال مارچ میں ایسٹبن کی عمر 97 سال ہو چکی تھی۔ لیکن اس کے باوجود اس خبر نے مجھے نہ صرف ایک بہت ہی پیارے دوست بلکہ عظیم انقلابی لیون ٹراٹسکی کے آخری خونی رشتہ دار کی موت پر واقعی اداس کر دیا۔

عالمی مارکسی رجحان کے برازیلی سیکشن (ایسکویرڈا مارکسسٹا) نے جنوری میں شروع ہونے والی تحریک، جس نے فرانسیسی معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا کے بارے میں ریوولوشن (ہمارے فرانسسی سیکشن) کے سرکردہ رکن جیروم کا انٹرویو کیا۔ میکرون کی جانب سے ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کی کوششوں سے شروع ہونے والی یہ جدوجہد جمود کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، لیکن فرانس کی صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ پولرائزڈ اور مشتعل ہے۔

6 جون کو میکرون کی غلیظ پنشن اصلاحات کے خلاف منظم ہونے والے چودھویں ”ڈے آف ایکشن“ کا حکومت پر اتنا ہی اثر پڑے گا جتنا تیرھویں کا ہوا تھا۔ اگر میکرون مطلوب ”تسکین“ حاصل نہیں بھی کر سکا تو وہ خوش ضرور ہو گا کہ وقتی طور پر ہی صحیح لیکن وہ پنشن اصلاحات پر جنگ جیت چکا ہے۔ لیکن فرانسیسی بورژوازی کی نظر میں یہ ایک زخموں سے چور فتح ہے جس میں فاتح مفتوح کے مقابلے میں پہلے سے زیادہ کمزور ہو چکا ہے۔

بیس سال سے زیادہ عرصہ اقتدار پر قابض رہنے کے بعد ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک مرتبہ پھر اپنے اقتدار میں مزید پانچ سال توسیع حاصل کر لی ہے۔ یہ فتح بورژوا لبرلز کی قیادت میں ایک کثیر تعداد پارٹیوں کے حزب اختلاف کو شکست دے کر حاصل کی گئی جو اردوان کی بحران زدہ صدارت کو اتوار کے دن صدارتی انتخابات کے دوسرے دور میں فیصلہ کن ضرب لگانے میں ناکام رہے۔

امریکی قرضہ جات حدبندی پر کوئی بھی معاہدہ کرنے کی ڈیڈ لائن میں چند دن رہ گئے ہیں لیکن کانگریس بند گلی میں پھنسی ہوئی ہے۔ یکم جون یا اس کے آس پاس فیڈرل حکومت کے پاس اخراجات کے لئے پیسے ختم ہو جائیں گے اور ممکنہ طور پر ایک ایسا دیوالیہ رونما ہو سکتا ہے جس کی شدت پوری عالمی معیشت کے پرخچے اڑا سکتی ہے۔

ترکی کے صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کوئی واضح فاتح سامنے نہیں آیا ہے۔ اے کے پی (جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی) سے تعلق رکھنے والا موجودہ صدر اردگان (جس نے 49.3 فیصد ووٹ حاصل کیے) پہلی بار دوسرا مرحلہ لڑنے پر مجبور ہوگا۔ اس کا حریف سی ایچ پی (ریپبلکن پیپلز پارٹی) کا کمال قلیج دار اوغلو ہوگا۔ یہ انتخابات اے کے پی کے لیے انتہائی دشوار سفر تھا، جس نے 20 سال تک ترکی پر حکمرانی کی ہے، مگر پھر بھی اردگان کو برطرف نہیں کیا جا سکا۔

اس ہفتے نکبہ کے 75 سال پورنے ہونے کے موقع پر دنیا بھر میں مظاہرے کیے جائیں گے، جو کہ اسرائیل کی تخلیق کی صورت میں فلسطینی عوام کیلئے تباہی تھی اور ہے ۔ ہم کہتے ہیں: مشرق وسطیٰ کی سوشلسٹ فیڈریشن کے لیے لڑو!