امریکہ: ملٹی نیشنل کمپنی ”سٹاربکس“ کی ایک مزدور کا انٹرویو

عالمی مارکسی رجحان کے امریکی سیکشن، ’سوشلسٹ ریوولوشن‘، نے امریکہ اور کینیڈا میں سٹار بکس کے ملازمین کی یونین بنانے کی جدوجہد کو پہلے دن سے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ فالو کیا ہے۔ اس وقت سینکڑوں سٹورز نے یا تو یونین قائم کرنے کے لیے ووٹ دیا ہے یا وہ تنظیم سازی کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ ہم اس وقت جاری کمپئین، جس میں فارچون 500 کمپنی کو یونین تسلیم کرنے اور یونین معاہددے پر بات کرنے پر زور دیا جا رہا ہے، کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

[Source]

انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

کارکنوں کو منظم کرنے، زیادہ اجرتوں میں اضافے، اور کام کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے سٹار بکس ورکرز یونائیٹڈ کی یہ جنگ آسان نہیں ہوگی، خاص طور پر جب ان کا سامنا 9 ہزار سے زائد سٹورز کی مالک کمپنی سے ہے۔ سٹاربکس جیسے حریف کو شکست دینے کے لیے ملازمین کو ان 9 ہزار سٹورز کے ایک بڑے حصہ کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔

سوشلسٹ ریوولوشن کا خیال ہے کہ ایس ای آئی یو اور اے ایف ایل-سی آئی او کو سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ کی تنظیمی مہم کے لیے سنجیدہ وسائل مختص کرنے چاہئیں اور ایک ملک گیر سوچ سامنے لانی چاہیے، یعنی کہ ہر سٹاربکس سٹور میں یونین! اگر 70 فیصد سے زیادہ سٹورز منظم ہو جائیں تو تمام سٹاربکس ملازمین اجرتوں میں نمایاں اضافہ جیت سکتے ہیں، جس کی شروعات 25 ڈالر فی گھنٹہ کم از کم اجرت، زیادہ عملہ، باقاعدہ شیڈول، کم از کم 20 گھنٹے فی ہفتہ کام کی ضمانت، اور سب کے لیے مکمل فوائد سے ہو سکتی ہے۔

سوشلسٹ ریوولوشن کے نمائندے ٹم نونان اور ایرک نارمن نے سارہ مغل کا انٹرویو کیا، جو ہوپ ویل، نیو جرسی میں ایک سٹاربکس سٹور میں کام کرتی ہے اور یہاں آرگنائزنگ کمیٹی کا حصہ بھی ہیں۔ یہ انٹرویو فروری کے شروع میں کیا گیا تھا۔ انٹرویو کے بعد سے ہوپ ویل ملازمین نے سٹاربکس کی جانب سے دائر کردہ عدالتی چیلنج، جس کے تحت انہیں ایک سٹور کے طور پر ووٹ دینے سے روکا جا سکتا تھا، کو جیت لیا ہے۔ انتخابات کے انعقاد سے قبل یہ ان کی آخری رکاوٹ تھی۔

سوشلسٹ ریولوشن کا سوال: ہم انٹرویو کی ابتدا سٹور اور کام کی نوعیت کے بارے میں کچھ سوالات کے ساتھ کرنا چاہتے تھے۔ وہاں روزگار کی صورتحال کیا ہے؟ کیا آپ جانتے ہیں ہوپ ویل میں کتنے ملازمین کام کرتے ہیں؟

سارہ کا جواب: میرے اندازے سے ہمارے منیجر سمیت 24 یا 25 لوگ ہیں۔

سوال: ان میں پارٹ ٹائم اور فل ٹائم کے درمیان کیا تقسیم ہے؟

جواب: سچ کہوں تو ان میں واقعی کوئی تقسیم نہیں ہے۔ شفٹ سپروائزرز کو عام طور پر کم از کم 30 گھنٹے کام کرنا ہوتا ہے کیونکہ سٹورز کے کھلنے اور چلنے کے لیے ہمارا وہاں موجود ہونا ضروری ہوتا ہے۔ بالکی ملازمین کے لیے سٹاربکس اوقات کار کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرتا ہے جو پیسے بچانے کا طریقہ ہے، یہ بھی ایک مسئلہ ہے جس کے خلاف ہم جدوجہد کر رہے ہیں۔ ویسے تو چھٹیوں کے دوران بہت سے لوگ زیادہ گھنٹے کام کرتے ہیں، لیکن اس وقت کاروبار سست پڑ گیا ہے جس کی وجہ سے اوقات کار کم ہو گئے ہیں۔ لیکن جہاں تک فل ٹائم اور پارٹ ٹائم کا سوال ہے تو ان میں زیادہ تقسیم کار نہیں ہے۔

سوال: تو کیا آپ کا مطالبہ اضافی گھنٹے ہیں یا مستقل اوقات کار؟

جواب: یہ تو ملازمین کی ضروریات پر منحصر ہے لیکن شاید مستقل اوقات کار۔ کچھ لوگ 40 گھنٹے کام نہیں کرنا چاہتے۔ کچھ لوگوں کو مخصوص گھنٹے چاہئیں۔ میں جانتی ہوں کے بہت سی چیزوں، جیسے کالج اور ہیلتھ کیئر، کے لیے ہفتے میں 20 گھنٹے درکار ہوتے ہیں، اس لیے کچھ لوگوں کو کم از کم اتنے گھنٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ صرف کل گھنٹوں کے بارے میں نہیں بلکہ یہ بات بھی اہم ہے کہ ایک وقت پر کتنے لوگ کام کر رہے ہیں۔ جب لوگ کم ہوتے ہیں تو ہم میں سے ہر ایک بہت زیادہ کام کر رہا ہوتا ہے اور اس سے ہم پر واقعی میں دباؤ پڑتا ہے اوریہ ناانصافی ہے۔

سوال: لوگ عام طور پر وہاں کتنا عرصہ کام کرتے ہیں؟ خاص طور پر موجودہ عملے کے حوالے سے۔

جواب: میں نے وہاں دو سال سے کچھ زیادہ عرصہ کام کیا۔ جب میں نے شروع کیا تو ہمارے چند پارٹنرز تین، چار سال سے وہاں کام کر رہے تھے۔ ان میں سے کچھ اس کے بعد سے آگے بڑھ چکے ہیں، لیکن جب میں نے ان کے ساتھ کام شروع کیا تو مجھے بتایا گیا کہ پہلے یہاں لوگ طویل عرصے تک کام کرتے تھے کیونکہ ماحول بہترتھا۔ موجودہ عرصے میں، خاص طور پر کرونا کے دوران، یہاں کا ماحول گھومنے والے دروازے کی طرح ہو گیا ہے۔ ہر وقت ٹریننگ اور ملازمین کا چھوڑ کے جانا لگا رہتا ہے۔

سوال: آپ کی اجرت کتنی ہے؟ کیا آپ کو کوئی سہولیات دی جاتی ہیں؟

جواب: میں جانتی ہوں کہ باریسٹاس کو 15 ڈالر بھی ادا نہیں کیے جاتے۔ شفٹ سپروائزر، میری طرح تھوڑی زیادہ تنخواہ لیتے ہیں۔ سہولیات؟ صحت کی سہولیات دی جاتی ہیں۔ یہ کوئی بہترین صحت کی سہولیات نہیں ہیں۔ یہ کافی مہنگی ہیں لیکن 20 گھنٹے فی ہفتہ اوقات کارکے بعد یہ سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ لوگوں کے لیے ایریزونا سٹیٹ آن لائن کالج کی سہولت دستیاب ہے۔ میرا خیال ہے کہ اہل ہونے کے لیے آپ کو کم از کم تین یا چار ماہ تک سٹاربکس میں کام کرنا ہوگا۔ لیکن یہ بھی ہر ہفتے 20 گھنٹے کام کرنے کے ہی فوائد میں سے ایک ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس دیگر چھوٹے ’فوائد ہیں جیسے کھانا پینا، سپوٹیفائی وغیرہ۔

سوال: آپ نے کہا کہ آپ شفٹ سپروائزر ہیں۔ کیا یہ خدشہ ہے کہ سٹاربکس آپ کو سودے بازی یونٹ سے خارج کرنے کی کوشش کر سکتا ہے؟ انتظامیہ کچھ حالات میں ایسا کرتی ہے۔

جواب: نہیں، وہ شفٹ سپروائزرزکے لیے ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ وہ اسسٹنٹ منیجرز کو خارج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم اس بات پرنہیں لڑ رہے (مخالفت نہیں کر رہے)۔ شفٹ سپروائزر، سٹور منیجروں اور اسسٹنٹ مینیجرز کے برعکس، باریسٹاس کے ساتھ ہر وقت سٹور فرنٹ پر رہتے ہیں۔ بنیادی طور پر ایک شفٹ سپروائزر کے طور پر میں بارسٹا اور کیش ہینڈلنگ کی ذمہ داریاں بھی ادا کر رہی ہوں۔ تو مجھے اپنی ٹیم سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کی کوئی تُک نہیں بنتی۔ میں شیڈول نہیں بناتی۔ میں کسی قسم کے نظم و ضبط بنانے کا حصہ نہیں ہوں۔ میں ملازمت اور برطرفی میں ملوث نہیں ہوں۔ تو مجھے یونٹ سے خارج کرنے کی واقعی کوئی وجہ نہیں ہے۔

سوال: کیا آپ نے اس بارے میں منتظمین سے بات کی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ انتظامیہ ایسا کرنے کی کوشش کرتی ہے، خاص طور پر جب وہ جانتے ہیں کہ فرسٹ لائن سپروائزر، جو واقعی صرف عام ملازمین ہیں، یونین کی کوششوں میں شامل ہیں، تو وہ انہیں باہر رکھنا چاہتے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ جب صورتحال پلٹ جاتی ہے تو وہ اس کے برعکس کرتے ہیں۔

جواب: جی ہاں، یہ واقعی عجیب ہے۔ لیکن انہوں نے ایسا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے اسسٹنٹ سٹور منیجروں کو باہر کرنے کی کوشش کی ہے۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ وہ یہ بھی کیوں کرنا چاہتے ہیں کیونکہ میں ایسی صورت حال کا تصوربھی نہیں کر سکتی کہ ایک اسسٹنٹ سٹور منیجر کسی یونین کو ”ہاں“ میں ووٹ دے گا۔ مجھے نہیں پتہ۔ لیکن نہیں، جہاں تک میں جانتی ہوں انہوں نے شفٹ سپروائزرز کے ساتھ ایسا کرنے کی کوشش نہیں کی۔

سوال: کیا 20 گھنٹے یا اس سے زیادہ کام کرنے والوں کے لیے سٹاربکس کے جانب سے کالج کے تمام اخراجات ادا کئے جاتے ہیں؟

جواب: آپ کو پہلے ٹیوشن فیس خود ادا کرنی ہوگی اور پھر سٹاربکس آپ کو اس کا معاوضہ دے گا۔ انہوں نے اس طریقہ کو بدل دیا ہے تو اب فیس پہلے ادا کی جاتی ہے۔ اسی لیے اب زیادہ طر فیس سٹاربکس ادا کرتا ہے۔ میرے خیال سے اس کے علاوہ نصابی کتابیں اورباقی سامان آپ کو خود خریدنا ہوتا ہے۔ لیکن زیادہ تر اخراجات سٹاربکس ادا کرتا ہے۔ (ایڈیٹر کا نوٹ: ٹیوشن پروگرام ایک یونیورسٹی، ایریزونا سٹیٹ یونیورسٹی سے منسلک ہے جس میں آن لائن کورسز ہیں۔)

سوال: کیا ملازمین کی یہ واحد نوکری ہوتی ہے یا دوسری نوکری یا پھر ایک طالب علم جو بیک وقت کام بھی کرتا ہے والی صورتحال ہوتی ہے؟

جواب: زیادہ تر ملازمین طلبہ ہیں۔ کچھ لوگ کے لیے یہ دوسری نوکری ہے۔ ہمارے ایک ساتھی یہاں 22 سال سے کام کر رہے ہیں۔ لیکن اکثریت یہاں طلبہ کی ہے۔ ہمارے ساتھ بہت سارے ہائی سکول کے طلبہ ہیں۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ واحد نوکری ہے اور کچھ لوگوں کے لیے یہ ان کی دسویں نوکری ہے۔

سوال: کیا ملازمین اس نوکری سے گھر والوں کی مدد بھی کر رہے ہیں؟

جواب: ہاں، بہت سارے۔ ہمارے پاس ایک نوجوان ورکر ہے جو گھر کی قسطوں کی ادائیگیوں میں اپنے خاندان کی مدد کر رہا ہے۔ ایک اور ملازم ہے جو اپنے گھر کے سامان کی ادائیگی میں مدد کر رہا ہے۔ اگرچہ بہت سے ملازم کم عمر ہیں لیکن یہ نوکری ان کے گھر کی آمدنی کا ایک اہم حصہ ہے۔

سوال: تو یہ واضح طور پر بہت اہم ہے کہ یہ ایک اچھا کام ہو جو ان لوگوں کی ضروریات کو پورا کر سکے۔

جواب: سچ کہوں تو ان میں سے اکثر بہت محنت کرتے ہیں۔ وہ یقینی طور پر اتنی محنت کرتے ہیں کہ انہیں اس سے زیادہ معاوضہ ملنا چاہیے۔

سوال: یونین بنانے کی بحث کب شروع ہوئی، اور اس کا آغاز کیوں ہوا؟

جواب: عین وقت یا وجہ کی نشاندہی کرنا تومشکل ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ بوفیلو، نیو یارک سٹاربکس کی یونین سازی سے واقف ہیں۔ جب یہ بات خبروں میں آنا شروع ہوئی تو ہمارے سٹور میں بھی اس پر زیادہ گفتگو ہونے لگی۔ ان کے مسائل ہمارے جیسے ہی تھے، اور جیسے جیسے انہیں زیادہ حمایت ملی، جیسے جیسے ہمارے حالات ان کے حالات کی مزید عکاسی کرتے چلے گئے، ہم نے اسے زیادہ سنجیدگی سے لینا شروع کر دیا اور سوچا کہ ہم بھی اپنے سٹور میں ایسا کر سکتے ہیں۔

ایک شفٹ سپروائزر کے طور پر میں وہ شخص ہوں جس سے کام کی جگہ کے مسائل اور مایوسیوں پر بات کرنے میں بہت سے بارسٹاس آرام دہ محسوس کرتے ہیں۔ ان سب مسائل کو بہت آسانی سے یونین کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے۔ تو میرے لیے یہ ایک آسان فیصلہ تھا اور ہم نے ایک چھوٹی آرگنائزنگ کمیٹی کے طور پر شروعات کی۔ ظاہر ہے کہ ہمیں پہلے اسے خفیہ رکھنا پڑا، پھر جب ہماری لوگوں سے تھوڑی سی بات چیت ہوئی تو وہاں سے یہ بات بڑھ گئی اور پھرہم نے صرف چار دن کے اندر اپنے کارڈز پر دستخط کر کے درخواست فائل کی۔

سوال: آپ نے کہا کہ آپ کے حالات بوفیلو کی عکاسی کر رہے تھے۔ کیا آپ کہیں گی کہ یہ واقعہ ایک عرصے سے رونما ہونے کی تیاری کر رہا تھا جسے بوفیلو واقعہ نے بھڑکا دیا، لیکن جن حالات پر توجہ دی جا رہی تھی وہ پہلے سے موجود تھے؟ یا حالات میں کسی قسم کی تبدیلی آئی تھی جس سے یونین کی تحریک کا جنم ہوا؟

جواب: میں کہوں گی کہ بوفیلو وہ نقطہ تھا جہاں ہم نے اسے ایک حقیقی قابل حصول مقصد کے طور پر دیکھا، لیکن سچ کہوں تو یہ اس کے برعکس ہے۔ جس دن میں نے سنجیدگی سے اپنے سٹور میں یونین سازی کی کوشش شروع کرنے کا فیصلہ کیا وہ ایک اچھا دن تھا۔ اس دن ہماری شفٹ میں کافی لوگ تھے اور ہمارے ساتھی ملازمین کا ایک اچھا دن گزر رہا تھا جہاں سب مل کر کام پورا کر رہے تھے۔ اور یہ اتنا مایوس کن تھا کیونکہ ایسا بہت آسانی سے ہر روز ہو سکتا ہے اگر ہمیں وہ مل جائے جو کامیاب ہونے کے لیے درکار ہے۔

سوال: کتنے ورکرز اس کی حمایت کر رہے ہیں؟

جواب: کوئی بھی ملازم اس کا مخالف نہیں ہے۔ ہمارے پاس کچھ ایسے لوگ ہیں جو ظاہر ہے اتنے واقف یا باخبر نہیں ہیں۔ ہمارے پاس کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اتنی دلچسپی نہیں رکھتے لیکن ہمیں مضبوط حمایت حاصل ہے۔ حمایت کے علاوہ ہمیں سٹور سے 100 فیصد یکجہتی حاصل ہے۔

سوال: بہترین! آپ نے کہا کہ آپ نے کارڈ پر دستخط کیے، کیا سب نے کارڈ پر دستخط کیے؟

جواب: نہیں، لیکن ہر وہ شخص جس سے ہم نے رابطہ کیا، نے کارڈ پر دستخط کیے۔ جب ہم حکمت عملی بنا رہے تھے تو ہم اس بات کا حساب کر رہے تھے کہ ہمیں شاید کچھ ’نہیں‘ یا ’معلوم نہیں‘ کے جواب ملیں گے لیکن سب ’ہاں‘ کے جواب ملے۔ ہر ایک کا جواب ہاں تھا۔ یونین پر جاری ’حملوں‘ کی وجہ سے میں نہیں سمجھتی کہ مجھے تعداد بتانی چاہیے۔ میں انہیں اصل تعداد نہیں بتانا چاہتی لیکن ہم نے جس بھی ملازم سے رابطہ کیا، اس نے کارڈ پر دستخط کیے۔ ورکرز یونائیٹڈ نے درخواست کی کہ کم از کم 65 فیصد ملازمین یونین کارڈ پر دستخط کریں۔ ظاہر ہے، آپ کو صرف 30 فیصد کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن انہوں نے 65 فیصد کا مطالبہ کیا اور ہم نے اس سے زیادہ دستخط حاصل کیے، میں یہ کہہ سکتی ہوں۔

سوال: کیا کسی ملازم کے پاس یونین کا پیشگی تجربہ ہے؟

جواب: ہمارے پاس کچھ کارکن ہیں جن کے والدین یونینوں میں ہیں۔ تو ظاہر ہے ان کے والدین سمجھتے ہیں کہ اس نے ان کے خاندانوں کو کتنا فائدہ پہنچایا ہے۔ اور میرے خیال میں ایک ساتھی پہلے قریب ہی ایک گراسری سٹور میں کام کرتا تھا جہاں یونین موجود ہے۔

سوال: ان سب، خاندان کے ذریعے یا ذاتی طور پر یونین کا تجربہ رکھنے والے افراد، کے تجربات کو کیا آپ مثبت کہیں گی یا منفی؟

جواب: بالکل مثبت!

سوال: یونین کے حوالے سے ملازمین کے کیا تحفظات ہیں؟ اگر کوئی ہیں تو۔

جواب: سچ میں، جب ہم ان سے بات کر رہے تھے تو تحفظات کے بجائے ساتھی کارکنوں کو مزید معلومات کی ضرورت تھی۔ وہ پوچھ رہے تھے کہ یہ کیسے کام کرتا ہے، ہم یہ کیسے کریں گے۔ میرے خیال میں کچھ لوگوں نے واجبات کا سوال اٹھایا، جو ظاہر ہے ایسی چیز ہے جس کے بارے میں آپ کو بہت سی منفی معلومات سننے کو ملتی ہیں، لیکن یہ بتانا واقعی آسان تھا کہ اصل حقیقت کیا ہے۔ اور ظاہر ہے کہ ہم اپنے معاہدے پر بات چیت کرنے جا رہے ہیں۔ لہٰذا ہم کسی ایسے معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جہاں ہم اپنی آمدنی سے زیادہ واجبات ادا کر رہے ہوں۔ ظاہر ہے ہم آمدنی بڑھانے کے لیے یہ کر رہے ہیں۔ تو بس اس طرح کے تحفظات کا بہت آسانی سے جواب دیا گیا تاکہ وہ اس سے انہیں ہونے والے فائدے کو سمجھ سکیں۔

سوال: کیا آپ کو علم ہے کہ سٹاربکس یونین ڈرائیو اب ہی کیوں ہو رہی ہے؟ وسیع تر ملک گیر لحاظ سے۔

جواب: میں یقینی طور پر سمجھتی ہوں کہ کرونا بہت سارے ایسے مسائل کو سامنے لایا ہے جو پہلے سے موجود تھے اور اس نے بہت سارے ’شراکت داروں‘ ]سٹاربکس میں ملازمین کو ”شراکت دار“ کہتے ہی[ پر واضح کر دیا کہ کارپوریٹ کی ترجیحات جھوٹ بولتی ہیں، کیونکہ ہماری حفاظت ترجیح نہیں تھی بلکہ ترجیحات واضح طور پر گاہک کی ضروریات اور منافع تھیں، تو اس نے اس مہم کو شروع کیا۔ اور پھریہ بڑھتا چلا گیا۔ میرے خیال میں دوسرے سٹورزنے ہماری طرح باقیوں کی کامیابی دیکھی اور پھر اس سے متاثر ہوئے۔ سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ نے بہت بڑا سپورٹ نیٹ ورک بنایا ہے۔ اس طرح اب سٹورز کے لیے یہ کرنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ بس انہیں ان تک پہنچنا ہوتا ہے اور بتانا ہوتا ہے کہ ہم بھی یہ کرنا چاہ رہے ہیں اور سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ ان کا ہاتھ پکڑ کر ان کی مدد کرتی ہے۔ سٹاربکس میں یونین سازی واقعی اتنی آسان کبھی نہیں تھی۔

سوال: کیا آپ یہ کہیں گی کہ سٹاربکس نے کوویڈ پالیسیوں سے اپنے ملازمین کی جانوں کو خطرے میں ڈالا؟

جواب: ہاں، 100 فیصد۔ خاص طور پر اومیکرون کے وقت، یہ ایک طرح سے ہمارے سٹور میں پھیل گیا تھا لیکن انہوں نے کسی قسم کی احتیاطی تدابیر کا اضافہ نہیں کیا۔ موسم گرما میں کرونا کیسز میں کمی کی وجہ سے انہوں نے پہلے ہی حفاظتی تدابیر ختم کر دی تھیں۔ انہوں نے پلیکسی گلاس ہٹا دیا، سوائے ملازمین کے باقی سب نے ماسک سے چھٹکارا حاصل کیا، سماجی فاصلہ ختم کر دیا، کیفے کے اندربیٹھنے کی اجازت دے دی۔ واقعی یہاں کوئی کرونا پابندیاں نہیں تھیں، اور پھر جب اومیکرون کیسز میں اضافہ ہوا تب بھی کوئی تدابیر نہیں کی گئیں۔ کوئی حفاظتی پروٹوکول نہیں تھا جس کی وجہ سے بہت سارے شراکت داروں کو کرونا ہوا اور یہ پھیلتا چلا گیا اور انہوں نے بنیادی طور پر ایسا ہونے دیا۔

سوال: کیا آپ نے ذاتی طور پریونین تسلیم کرنے کے مطالبہ کا خط پیش کیا؟

جواب: نہیں، ہمارے کارپوریٹ ہیڈکوارٹر اور ہماری منیجر کو بھی اسی وقت پتہ چلا جب پوری دنیا کو پتہ چلا۔ ہم انہیں حیران کرنا چاہتے تھے۔ اور ظاہر ہے کہ ہمیں اسے فائل کر دینے تک خفیہ رکھنا پڑا۔ تو پھر یہ تھا، ”آئیے دیکھتے ہیں کہ ان کا ردعمل کیا ہے۔“ آپ جانتے ہیں وہ بہت زیادہ حیرت زدہ تھے، انہیں ہوپ ویل، نیو جرسی میں ایسا ہونے کی توقع بھی نہیں تھی۔

سوال: میں جانتا ہوں تمہارا کیا مطلب ہے۔ ہوپ ویل، بالکل وہ جگہ نہیں جہاں آپ کو ایسا ہونے کی توقع ہو۔ تو آفیشل فائلنگ تک خط جمع نہ کروانا اور اسے خفیہ رکھنا، کیا یہ سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ کی حکمت عملی ہے جس کی وہ تجویز کرتے ہیں؟ یا یہ حالات کے مطابق ہے؟

جواب: انہوں نے کہا اگر ہم چاہیں تو ہم آہستہ آہستہ عوامی حمایت حاصل کر سکتے ہیں اور لوگوں کو اپنے ساتھ شامل کر سکتے ہیں۔ یہ ایک اور طریقہ ہے۔ لیکن ہمارے لیے سب سے مناسب حکمت عملی اس کو خفیہ رکھنا تھا۔

سوال: انتظامیہ کا ردعمل کیا تھا؟

جواب: چونکہ بہت سارے سٹورز درخواستیں دائرکر رہے ہیں لہٰذا ہمارا کیس بوفیلو سے بہت مختلف ہے۔ ان کے پاس اب کارپوریٹ کے لوگوں کو ان تمام سٹورز میں بھیجنے کے وسائل نہیں ہیں، اس لیے مقامی انتظامیہ ہی یونین کو توڑنے کا کام کر رہی ہے۔ ہماری منیجر بھی عجیب رویہ اختیار کر رہی ہے۔ ایک دن وہ آپ کی بہترین دوست بننے کی کوشش کرے گی، اگلے دن وہ آپ کے ساتھ بہت بدتمیزی کرے گی۔ بہت سارے مقامی منیجر اور ضلعی سٹور منیجر صرف ”ہیلو“ کہنے کے لیے آتے ہیں اور ہمارے کیفے میں بیٹھتے ہیں۔ پہلے ہم انہیں مہینے میں ایک بار دیکھتے تھے، جبکہ اب ہم انہیں تقریباً روزانہ دیکھتے ہیں۔ وہ ہر وقت دکھائی دیتے ہیں۔ ہمارا ضلعی منیجر شاید مہینے میں ایک بار آتا تھا۔ لیکن جب سے ہم نے درخواست دائر کی ہے وہ ہر ہفتے کم از کم تین بار آتا ہے۔

سوال: ہم جانتے ہیں کہ سٹاربکس یونین بنانے والے کچھ سٹورز میں میٹنگز کر رہا ہے جنہیں وہ ”سننے کے سیشنز“ کا نام دے رہا ہے۔ کیا انہوں نے ہوپ ویل میں کوئی ایسا سیشن کیا ہے؟ اگر ایسا ہے تو، وہ کیسے سیشن ہیں اور ان میں کیا ہوتا ہے؟

جواب: مجھے لگتا ہے کہ وہ ہمارے سٹور میں اپنے ردعمل میں سست تھے کیونکہ ہم نے انہیں چونکا دیا تھا۔ انہیں دوبارہ منظم ہونے میں کافی وقت لگا۔ لہٰذا ہمارے سٹور میں پہلا ”سننے کا سیشن“ اگلے ہفتے ہو گا اوریہاں وہ اسے ”سٹور میٹنگ“ کہہ رہے ہیں۔ ]یہ فروری 2022ء کے شروع یا اس کے آس پاس کے دنوں میں ہوئی ہوگی[۔

سوال: انہوں نے کیا کہا کہ میٹنگ کس بارے میں ہوگی؟

جواب: انہوں اکثریت سے اس کا ذکر تک نہیں کیا۔ لوگوں نے ان سے پوچھا کہ ”مجھے اس دن صرف ایک گھنٹہ کام کیوں دیا گیا ہے؟“ اورانہوں نے کہا کہ ”اوہ، ہم ایک سٹور میٹنگ کر رہے ہیں۔“ اور لوگوں نے پوچھا ”کس بارے میں؟“ توہماری منیجر صرف اتنا کہتی، ”آپ جانتے ہیں؛ سٹور کے عمومی معاملات پر“۔

سوال: کیا آپ سوچ رہے ہیں کہ اس میٹنگ میں کیا کرنا چاہئیے؟ کیا کوئی حکمت عملی تیار کی گئی ہے؟

جواب: وہ بہت سے مختلف سٹورز میں یہ کئی بار کرتے رہے ہیں اس لیے ظاہر ہے ہم سب رابطے میں ہیں مثلاً سٹاربکس کے ملک گیر سطح پر پارٹنرز۔ ہم جانتے ہیں کہ وہ کیا کہنے جا رہے ہیں، لہٰذا ہمیں اندازہ ہے اورہم اس کے بارے میں بات کریں گے جو حقیقت ہے، اور وہ سوالات پوچھیں گے جن کے بارے میں ہم واقعی سٹور میٹنگز میں بات کرنا چاہتے ہیں۔ جیسے، ہمارے پاس کبھی بھی ضرورت کے مطابق شراکت دار کیوں نہیں ہوتے؟ ہمیں اتنی کم تنخواہ کیوں دی جاتی ہے؟ آپ کرونا کو سنجیدگی سے کیوں نہیں لے رہے؟ یہ تمام چیزیں ایسی ہیں جن پر ہم اس میٹنگ میں سوال کرسکتے ہیں۔

سوال: کیا انتظامیہ کے یونین کوتوڑنے کے حربوں کا مزدوروں پر کوئی اثر ہوا ہے؟ اور اگر ہاں، تو کس قسم کا؟

جواب: عجیب و غریب دلائل سے ہمیں قائل کرنے کی کوششیں؟ ان کے فریج پر خطوط ہیں جن میں لکھا ہے، ”ہمیں نہیں لگتا کہ آپ کو یونین کی ضرورت ہے“ اور ”ہم سے بات کریں، ہم آپ کے مسائل سنیں گے“ اور اس طرح کی چیزیں۔ یہ واقعی کام نہیں کر رہا ہے۔ دوسری چیز جو وہ کر رہے ہیں وہ ہمارے ساتھ بدتمیزی ہے، اور یہ واقعی ان کے خلاف جا رہا ہے کیونکہ اس سے ہمیں مزید غصہ آتا ہے۔ ہم پہلے ہی غصے میں ہیں تو آپ ہمیں مزید ناراض کیوں کریں گے؟

سوال: جائز بات ہے۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ہمیشہ دو دھاری تلوارہوتی ہے۔ یونین مہمات کے ناکام ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ انتظامیہ نفرت کا ایسا ماحول پیدا کرتی ہے کہ لوگ محسوس کرتے ہیں کہ ”مجھے اس قسم کی صورتحال کا حصہ نہیں بننا چاہیے“۔ لیکن اگر کارکنان میں جڑت ہے اور وہ جانتے ہیں کہ وہ ساتھ ہیں، تو یہ دوسری سمت بھی جا سکتا ہے۔

جواب: واقعی، غصہ اور نفرت صرف انتظامیہ کی جانب ہے۔ جیسے ہی وہ جاتے ہیں ہم سب اس بارے میں صرف باتیں کر کے ہنس رہے ہوتے ہیں۔ لہٰذا یہ واقعی کوئی مخالفانہ ماحول نہیں ہے جب تک کہ وہ وہاں نہ ہوں۔

سوال: تو، اس عمل میں اگلا مرحلہ کیا ہے؟

جواب: ہر ضلع میں جہاں بھی سٹور نے درخواست فائل کی ہے، سٹاربکس نے سٹور کو عدالت میں چیلنج کیا ہے کہ یہ ڈسٹرکٹ ووٹ ہونا چاہیے۔ ان کے ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اگر وہ عدالت میں جیت جاتے ہیں، تو ظاہر ہے ہمیں اپنے کارڈز دوبارہ دستخط کرنے ہوں گے اور شروع سے سب کرنا ہوگا اوروہ نہیں سمجھتے کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر سوچتے ہیں کہ وہ اس طرح چھٹکارا پا لیں گے۔ انہوں نے ہمارے ساتھ ایسا کیا، اورآج ]3 فروری[ مجھے اورایک ساتھی کارکن کو زوم کورٹ میں گواہی دینا پڑی۔ جہاں تک ہمارے وکیل نے بتایا ہماری تمام گواہی دیگر تمام سٹورز کے مطابق ہے اور سٹاربکس ان تمام مقدمات کو ہار چکا ہے۔ تو فی الحال ہم یہاں کھڑے ہیں۔

سوال: آج 3 فروری کو یکجہتی کا پروگرام تھا۔ وہ کیسا رہا؟ اور کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس کا مثبت اثر ہوا؟

جواب: بالکل! میں وہاں جانا چاہتی تھی۔ لیکن بدقسمتی سے میری عدالت میں پیشی تھی جو واقعی سارا دن چلی، اس لیے میں وہاں نہیں جا سکی۔ لیکن مجھے ساتھی کارکنوں کی طرف سے بہت سارے پیغامات ملے کہ پروگرام اچھا چل رہا ہے، اور یہ کہ ہر کوئی بہت مثبت اور پرجوش ہے۔ میں نے سوشل میڈیا پر بہت ساری پوسٹس دیکھی ہیں۔ میرے خیال میں اس نے واقعی ملازمین کو حمایت کا احساس دلایا۔

سوال: کیا آپ نے الیکشن سے پہلے یکجہتی کے لیے کوئی اور حکمت عملی تیار کی ہے؟

جواب: ہاں، مجھے لگتا ہے کہ ہم اس کے پروگرام کو ہفتہ وار دہرائیں گے۔ لوگ حمایت کے لیے شرکت کر سکتے ہیں۔ میرے خیال میں مختلف یونین کے حامی جا رہے ہیں، معاون تنظیمیں جا رہی ہیں۔ ہمیں بہت سے گروپوں نے انہیں منعقد کرانے کا کہا ہے۔

سوال: کیا آپ نے بارگیننگ کمیٹی اور معاہدے کی لڑائی کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے؟

جواب: کسی ٹھوس طریقے سے نہیں۔ یہ واقعی بہت پرجوش عمل ہے کیونکہ یہ تمام محنت کش جو اپنی مایوسی کا اظہار کر رہے تھے اب یونین کے بارے میں مزید جان رہے ہیں اور میرے اور دوسرے منتظمین کے پاس آ کر کہہ رہے ہیں، ”کیا ’یہ‘ وہ چیز ہے جس کا ہم معاہدے میں مطالبہ کر سکتے ہیں؟ کیا اس کا حل نکالا جا سکتا ہے؟“ اور پھر ہم اس پر بات کرتے ہیں۔ لہٰذا بات چیت شروع ہو رہی ہے، لیکن ہمارے پاس ابھی تک ٹھوس مطالبات نہیں ہیں۔

سوال: کیا آپ ان مسائل میں سے کچھ کے بارے میں بتا سکتی ہیں جن کی لوگ نشاندہی کر رہے ہیں اور شاید ہم نے ابھی تک ان پر بات نہیں کی؟

جواب: بالکل، اہم مطالبات کی درخواست فائل کرنے سے پہلے ہی نشاندہی کی گئی تھی جیسے کم تنخواہیں اور ایک شفٹ میں کم ملازمین کی موجودگی، وغیرہ۔ لیکن ان کے علاوہ اور بھی چھوٹی چیزیں ہیں جیسے، کیا ہم ڈریس کوڈ کو تبدیل کر سکتے ہیں؟ کیا ہم ٹینیور تنخواہ یا سنیارٹی تنخواہ وصول کر سکتے ہیں؟ میرے خیال میں اس پر مزید بات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان مخصوص مطالبات کو پیش کیا جا سکے جن کی ہمارے سٹور کو ضرورت ہے۔

سوال: کیا اس قسم کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے تمام ملازمین کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی ہے؟

جواب: ہم گروپ میٹنگز کرنے جا رہے ہیں۔ ہم نے اپنی سٹورمیٹنگ کے بعد ایک گروپ میٹنگ پلان کی ہے تاکہ ہم اس پر بات کریں۔ میں سمجھتی ہوں کہ آگے بڑھتے ہوئے ہم مزید گروپ میٹنگز کریں گے۔

سوال: آپ سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ کے ساتھ کیسے منسلک ہوئیں؟

جواب: ایسا دو طریقے سے ہوا۔ میں نے ورکرز یونائیٹڈ کی ویب سائٹ پر درخواست دی۔ ان کے پاس ایک فارم تھا جسے آپ کسی منتظم سے رابطہ کرنے کے لیے پُر کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، میری بہن کا ایک رابطہ تھا جس نے میری ورکرز یونائیٹڈ کے کسی دوسرے شخص سے رابطہ کرنے میں مدد کی۔

سوال: کیا کوئی موجودہ مقامی یونین ہے جس سے آپ وابستہ ہوں گے اگر آپ جیتیں گے؟

جواب: نہیں، یہ موجود نہیں ہے۔

سوال: کچھ جگہوں پر یہ مسئلہ ہے کہ صنعتوں میں متعدد یونینیں مزدوروں کی نمائدگی کرتی ہیں ہیں بجائے ایک کے، لہٰذا وہاں ان کے مطالبات کیلئے موثر پیش رفت نہیں ہو پاتی۔ یونین کی بنیادی طاقت اس کی لیبر کو روکنے کی دھمکی دینے کی صلاحیت ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ جتنی زیادہ مختلف ذیلی تقسیمیں شامل ہوں گی، ہر یونٹ کی سودے بازی کی پوزیشن اتنی ہی کمزور ہوگی۔ تو کیا آپ سمجھتی ہیں کہ یہاں بھی کچھ اسی سمت میں جایا جا رہا ہے؟ آپ کا سٹور ان سٹورز سے جو فی الحال یونین ڈرائیوز سے گزر رہے ہیں الگ اپنے منفرد معاہدے کے لیے سودے بازی کرے گا؟

جواب: اس وقت یہ بتانا بہت مشکل ہے۔ پہلے سٹور نے سودے بازی شروع کر دی، میرے خیال میں پچھلے ہفتے پیر کے دن سے۔ تو واقعی اس پر منحصر ہے کہ یہ کیسے ہوگا۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں دیکھنا پڑے گا۔ میں سچ میں اس وقت نہیں جانتی۔

سوال: سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ نے آپ کی کس قسم کی معاونت کی ہے؟

جواب: اگر ہمیں کسی مشورے کی ضرورت ہو کہ آگے کیا کرنا چاہیئے تو وہ ہماری مدد کرتے ہیں۔ ان کے پاس پورا ریکاڑد ہے کہ ہمیں کن کن چیزوں پر نظر رکھنی چاہیئے۔ وہ معلومات کا ایک مکمل ذخیرہ بنا رہے ہیں جس پر ہمیں نظر رکھنی چاہئے۔ یہ واقعی دلچسپ ہے کیونکہ سٹاربکس اب تک اپنے یونین مخالف حربوں کو کاپی اور پیسٹ کر رہا ہے۔ لہٰذا ہمیں سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ فلائیرز دکھاتے ہیں جو دوسرے سٹورز میں لگے تھے اور پھر بالکل وہی چیز ہمارے سٹورز میں بھی لگائی جاتی ہے۔

سوال: کیا جس وکیل کے ساتھ آپ کام کر رہے ہیں وہ سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ نے فراہم کیا ہے؟

جواب: جی۔

سوال: کیا آپ دوسرے سٹاربکس ورکرز سے براہ راست رابطہ کر رہے ہیں یا یونین آرگنائزرز کے ذریعے؟

جواب: ہم کافی خود مختار ہیں۔ ورکرز یونائیٹڈ کوئی بہت بڑی تنظیم نہیں ہے اور یہ شروع سے ہی تیزی سے کئی زیادہ پھیل گئی جس کی توقع نہیں کی گئی تھی۔ لہٰذا ہمارے پاس اپنا ورکرز یونائیٹڈ آرگنائزر ہے جو ہمارے اور قریبی علاقے میں دیگر سٹورز کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ میرے خیال سے اس سے ہم تب رابطہ کرتے ہیں جب ہمیں خاص طور پر اس سے کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ قانونی دستاویزات کی تیاری اور اسی طرح کے کام کرتا ہے۔ لیکن ہم دیگر چیزوں کے لیے خود سٹاربکس کے کارکنوں تک پہنچتے ہیں۔ تو یہ واقعی دونوں کا مجموعہ ہے۔

سوال: سٹاربکس کے دیگر ملازمین سے رابطہ کرنے کے لیے آپ سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں یا سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ نے اس کے لیے کوئی متبادل طریقہ فراہم کیا ہے؟

جواب: سچ کہوں تو مختلف طریقوں سے ان سے رابطہ کیا جاتا ہے۔ کچھ لوگوں سے میں ٹویٹر پر بات کرتی ہوں، کچھ سے میں ای میل کے ذریعے بات کرتی ہوں، کچھ سے ٹیکسٹنگ، کچھ سے سلیک کے ذریعے۔ یہ واقعی ان تمام مختلف طریقوں کا ایک مجموعہ ہے۔

سوال: کیا آپ جانتی ہیں کہ آیا سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ کے پاس تمام سٹاربکس کارکنوں کو منظم کرنے کی کوئی وسیع حکمت عملی ہے یا نہیں؟

جواب: میرے خیال میں یہ اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے کہ ان کے پاس ابھی تک ایسا وژن نہیں ہے۔

سوال: کیا آپ اس مہم کو مقامی طور پر دوسرے سٹورز تک پھیلانے کی امید کر رہی ہیں؟

جواب: میں ذاتی طور پر سمجھتی ہوں کہ ہر سٹاربکس میں یونین قائم ہونی چاہیے، اور میں اسے پورا کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گی۔

سوال: بعض اوقات اسے یونین کی زبان میں ”ہاٹ شاپ آرگنائزنگ“ کہا جاتا ہے۔ کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو غصہ ہوتے ہیں اور وہ موقع دیکھتے ہی اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں بجائے اس کے کہ ملازمین کو منظم کرنے کے لیے طویل مدتی مہم چلائیں۔ سٹاربکس ایک بڑا بزنس ہے اور انہیں کسی ایک خاص سٹور کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ یونین سٹورز کو غیر یونین سٹورز کے خلاف کھڑا کر سکتے ہیں اور مختلف لوگوں کو مختلف چیزیں پیش کرسکتے ہیں۔ بہت ساری چیزیں ہیں جو وہ کر سکتے ہیں۔ میں سوچ رہا تھا کہ کیا آپ ایسا کچھ ہوتا ہوا دیکھتی ہیں یا اس کے بارے میں خدشات رکھتی ہیں؟ اور اگر ممکنہ طور پر ایسا ہوتا ہے تو اس کے بارے میں کیا کیا جا سکتا ہے؟

جواب: ہمارے پاس ایک بہت نازک توازن ہے کیونکہ سٹاربکس ایک ایسی کمپنی ہے جو مکمل طور پر امیج اور پبلک ریلیشنز پر بنی ہے، اور اس نے واقعی اس میں مہارت حاصل کر لی ہے۔ میں کسی اور کمپنی کے بارے میں نہیں سوچ سکتی جو اتنی مضبوط مارکیٹنگ مشین ہے۔ تو وہ واضح طور پر کسی بھی طرح کی حکمت عملی بنانے پربہت فکر مند ہیں۔ کیونکہ وہ جو بھی خفیہ طریقے سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں ہم اسے عوام کے سامنے لے آتے ہیں۔ تو یہ ہمارے حق میں کام کرتا ہے۔

سوال: ایسی چیزیں ہیں جو آپ صرف ایک سٹور کے طور پر جیت سکتے ہیں، لیکن حقیقی فوائد حاصل کرنے کے لیے میرے خیال میں جتنے زیادہ سٹورز اس میں شامل ہوں گے آپ کو اتنا ہی فائدہ ہوگا، اس نقطہ نظر سے اس کے بارے میں سوچنا چاہیئے۔

جواب: ظاہر ہے یہ ملک گیر حکمت عملی کا حصہ ہے۔ حال ہی میں بہت زیادہ سٹورز شامل ہوئے ہیں۔ لہٰذا یہ حقیقت کہ ہر ہفتے زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی درخواستیں دائر کررہے ہیں، میرے خیال میں ہمارے حق میں کام کرتا ہے، اور یہ وہ چیز تھی جو انہوں نے ہمارے سامنے پیش کی جب ہم اپنی یونین کی درخواست پر بحث کر رہے تھے۔ وہ کہہ رہے تھے کہ ظاہر ہے اس سے آپ کے سٹور کو فائدہ ہوگا لیکن یہ تحریک کے لیے بھی اچھا ہے، کیونکہ ہم میں سے جتنے لوگ اکھٹے ہوں گے مزدوروں کے تعاون نہ کرنے کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہوگا۔

سوال: کیا آپ نے واقعی ہڑتال پر جانے کے امکان پر بات کی ہے اور اس کا کیا مطلب ہوگا؟

جواب: اصل میں جیتنے والا پہلا سٹور ہڑتال پر گیا تھا اورکمپنی سے مطالبات منوانے میں کامیاب ہوا تھا۔ انہوں نے اومیکرون کے دوران ہڑتال کی کیونکہ کمپنی کی پالیسی یہ تھی کہ جب تک آپ کو کرونا کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، آپ کو الگ رہنے کے لیے ادائیگی نہیں کی جائی گی اور تب بھی آپ کو اپنی شفٹ میں حاضر ہونا ہوگا۔ اور یہاں تک کہ اگر جس کے ساتھ آپ رہتے تھے اس کا ٹیسٹ مثبت آئے تو تب بھی آپ کو اپنی شفٹ پر آنا ہوگا، جب تک کہ آپ اصل علامات ظاہر نہ کر رہے ہوں۔ ملازمین خود کو محفوظ محسوس نہیں کررہے تھے اس لیے وہ ہڑتال پر چلے گئے۔ اور اس ہڑتال کے بعد، سٹاربکس کی پالیسی بدل گئی۔ اگر آپ کو کرونا کا خدشہ ہے، چاہے آپ نے ویکسین لگائی ہو اور آپ کے علامات ظاہر نہ ہو رہے ہوں تب بھی آپ کو اکیلے رہنے (آئیسولیشن) کے لیے ادائیگی کی جائی گی۔ تو یہ وہ چیز ہے جو ہمارے ذہن میں بھی ہے۔

سوال: کیا ممکنہ طور پر ہڑتال وہ چیز ہے جس پر آپ مقامی طور پر بحث کر رہے ہیں؟ لوگوں نے اس پر کیا ردعمل دیا ہے؟

جواب: ہم نے اپنے سٹور میں اس پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ایک بار پھر، ہمارے مختلف نظام الاوقات ہیں لہٰذا میں نے اس کے بارے میں سب سے بات نہیں کی ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہر کوئی اسے سمجھتا ہے۔ اور یہ وہ چیز ہے جو آپ کو اپنی ضرورت کی چیزوں کو جیتنے کے لیے کرنی ہوگی۔ تو کوئی بھی اس کے خلاف نہیں ہے۔

سوال: یہ ایک انتہائی سنجیدہ فیصلہ ہے۔ آپ کو جیتنے کے لئے یہ کرنے کی ضرورت ہے لیکن اسے غیر سنجیدگی سے نہیں لیا جانا چاہیے۔ یا سٹاربکس ورکرز یونائیٹڈ ”شراکت داروں کے ساتھ حقیقی شراکت داروں کی طرح برتاؤ کرو“ کا نعرہ لگا رہا ہے اور سٹاربکس کے ”کارپوریٹ سپیک (زبان)“ کو ان ہی کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ سٹاربکس کے ملازمین کا حقیقی معنوں میں انتظامیہ کے ساتھ شراکت دار بننا ممکن ہے؟

جواب: یہ مشکل ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ ممکن ہے۔ ضروری نہیں کہ ”شراکت دار“ اس معنی میں کہ باہمی لین دین کے ذریعے، لیکن اس طرح کہ آپ کو ہمیں سنجیدگی سے لینا پڑے گا۔ یہ واقعی اب آپ کا فیصلہ نہیں ہے۔ اس کا یہی مطلب ہے۔

سوال: تو دوسرے محنت کش، یونین کے اراکین، اور سوشلسٹ آپ کی مقامی کوششوں اور سٹاربکس یونین کی ملک گیر مہم میں کس طرح مدد کر سکتے ہیں؟

جواب: یہ واقعی ہر سٹور کے لیے مختلف ہوگا۔ ہمارے سٹور میں ہم ایک وقت میں ایک قدم اٹھا رہے ہیں۔ جیسا کہ آپ نے دیکھا، ہم نے آج کمیونٹی ڈے شروع کیا، کیونکہ ہم اس ہفتے کورٹ کیس جیسا مشکل کام شروع کرنے جا رہے ہیں۔ جیسے جیسے ہمیں ان کی طرف سے مزید چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا، ان کی یونین مخالف اقدامات اور جو کچھ بھی وہ ہمارے ساتھ کرنے کی کوشش کریں گے، ہمارے پاس کمیونٹی سپورٹ کے اقدامات ہوں گے، اور ہم لوگوں کو بالکل بتائیں گے کہ وہ ہماری مدد کیسے کر سکتے ہیں۔ لیکن فی الحال جب بھی کوئی آتا ہے اور ہمیں صرف یہ کہتا ہے کہ وہ ہماری حمایت کرتا ہے یا کسی مضبوط یونین کے تحت ڈرنک کا آرڈر دیتا ہے اور ہم اس کا نام پکارتے ہیں، یہ واقعی ہمارے دن کا ایک مثبت لمحہ ہوتا ہے۔

سوال: میرا خیال ہے کہ سٹاربکس کی پالیسی ہے کہ کپ پر جو لکھا ہو آپ اسے اونچا پڑھیں۔

جواب: جی ہاں۔ اور ہم بہت خوشی سے اسے اونچی آواز میں پڑھتے ہیں۔

سوال: انہوں نے اس پالیسی کو ابھی تک تبدیل نہیں کیا؟

جواب: جیسا کہ میں نے کہا، ان کی ظاہری عزت ان کے لیے بہت اہم ہے۔ تو ابھی تک نہیں۔

سوال: کیا کوئی ایسی چیز ہے جو آپ ہمارا مضمون پڑھنے والے سٹار بکس کے کارکن سے کہنا چاہیں گی؟

جواب: اپنے مقامی سٹاربکس، جہاں یونین بنانے کی کوشش جاری ہے، جائیں۔ وہاں ایسے لوگ ہیں جو آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

سوال: کوئی اور چیز جو آپ شامل کرنا چاہیں گے جس کا ہم نے احاطہ نہیں کیا اور آپ کے خیال میں اہم ہے؟

جواب: پہلے کام پر صرف غم اور مایوسی کا ماحول تھا لیکن جب ہم نے یونین کے لیے درخواست دائر کی تو ہمارے سٹور میں بہت پُر امید ماحول بن گیا ہے، تو یہ واقعی اچھا ہے۔